رحمت لئے ہوئے ماہِ رمضان آگیا

 

رحمت لئے ہوئے ماہِ رمضان آگیا

بندوں پہ خاص ابرِ بہاراں پھر آگیا

رحمت لئے ہوئے ماہِ رمضان آگیا

اسلامک کلینڈر یا اسلامی مہینوں میں سب سے معظم اور مقدس جس مہینے کو مانا جاتا ہے، جس کی عزت و حرمت کا خیال ہر کسی کو ہوتا ہے اور جس مہینے میں ہر شخص اپنے طاقت و استطاعت کے مطابق نیک عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ مہینہ رمضان المبارک کا عظیم ترین مہینہ ہے جس میں ایک نیکی کا ثواب ستّر گنا زیادہ ملتا ہے وہیں ایک برائی اور غلط کام کرنے کا صرف اور صرف ایک گناہ ملتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار احادیث اس بات کی شاہد ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ تمام تر مومنین کے لیے رحمت، مغفرت اور نجات کا مہینہ ہے۔ جو شخص اس مہینے میں دلجمعی اور نیک نیتی کے ساتھ عبادت کر لے اس شخص کے تمام تر گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ یقینا یہ رمضان المبارک کا مہینہ تمام تر مہینوں میں سب سے افضل اور اعلی مہینہ ہے اوریہ مہینہ کسی بھی تعریف و توصیف کا محتاج نہیں ہے کیونکہ یہی وہ مقدس، با برکت  اور عظمت والا مہینہ ہے جس میں مقدس کتاب یعنی قرآن مجید نازل کی گئی۔ جیسا کہ خالق کائنات اللہ رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: "رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی ہے اور فیصلے کی روشن باتوں پر مشتمل ہے"۔ (ترجمہ: کنز العرفان لشیخ مفتی ابو صالح محمد قاسم قادری عطاری علیہ الرحمہ ، سورۂ البقرہ  ،آیت: 185)۔ 

        اس آیت میں ماہِ رمضان کی فضیلت اور عظمت کا بیان ہے۔ اس آیت کے ضمن میں رمضان المبارک کی تین فضیلتیں بیان کی گئی ہیں۔ پہلے تو یہ ہے کہ اس ماہِ مبارک میں قرآن جیسی مقدس اور معظم کتاب نازل کی گئی، دوسری تو یہ ہے کہ اس مہینے کو رمضان المبارک کے روزے کے لیے خاص کیا گیا ۔اور روزے سے متعلق اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے: "اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے"۔( ترجمہ: کنز الایمان ،سورۂ البقرہ ،آیت: 286)۔اور تیسری تو یہ ہے کہ لیلۃ القدر جیسی عظیم رات دی گئی ہے اور اس رات میں ہر وہ دعا جو نیک نیتی کے ساتھ کی جائے اللہ تبارک و تعالی اسے قبول فرماتا ہے۔ لیلۃ القدر کی شان و شوکت بیان کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالی قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:"اور تم نے کیا جانا کیا شبِ قدر۔ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر۔اس میں فرشتے اور جبریل اترتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے۔وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک ۔"(ترجمہ:کنزالایمان،سورۂ القدر:5-2)۔ 

 رمضان المبارک کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس ماہ میں شیطان کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ سلام نے دعا کی کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کو رمضان کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش نہ کرواسکے، جس پر حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا آمین! حضرت جبرائیل علیہ سلام کی یہ دعا اوراس پر حضرت محمد ﷺ کا آمین کہنا اس دعا سے ہمیں رمضان کی اہمیت کو سمجھ لینا چاہئے۔اور جتنا زیادہ ہو سکے نیک اعمال کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ کل قیامت محشر جب ہر کسی کو اپنے اپنے اعمال کا حساب دینا پڑے گا تو اس وقت آپ یہ خیال رکھیں کہ میرے حق میں میرے میزان میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال ہو ں۔ خدارا آنے والے رمضان کو یوں ہی لہو لعب میں نہ گزاریں بلکہ پانچ وقتہ نماز کی پابندی، قرآن کی تلاوت، سنتوں اور نوافل کی ادائیگی اور نمازِ تراویح ادا کرتے ہوئے گزارے ان شاءاللہ آپ کی زندگی سنورتی ہوئی نظر آئے گی اور آپ اس دنیا میں بھی کامیاب رہیں گے اور کل قیامتِ محشر بھی کامیاب رہیں گے ان شاءاللہ تعالی۔ 

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: "جس شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں"۔ (صحیح البخاری،کتاب الایمان،حدیث:38)۔اس حدیث میں جو ایمان اور احتساب کی قید لگائی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بندۂ مؤمن روزہ رکھے تو یہ اعتقاد رکھے کہ اللہ تبارک و تعالی کی نازل کردہ ہر شے کو میں دل سے مانتا ہوں۔اور اس کا اقرار اس طریقے سے ہونا چاہیے کہ: "آمنت بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الاخر" کہ اللہ، اس کے فرشتے، اس کی نازل کردہ کتابیں،اس کے بھیجے ہوئے انبیاء کرام اور رسلولانِ عظام علیہم السلام اور اس کے حساب و کتاب پر اعتقاد رکھتا ہوں اور اللہ احکم الحاکمین ہے سب سے بہتر فیصلے کرنے والا ہے اس کے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا ہے۔ ایک دوسری جگہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: " جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے جس طرح ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے ہو"۔(سنن نسائی، کتاب الصوم، حدیث:2208)۔ بے شک اس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ رمضان المبارک کا روزہ رکھنے والا شخص اپنے گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے اور پاک بھی اس طرح ہوتا ہے کہ اس کہ ایک گناہ بھی باقی نہیں رہتے گویا ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ 

رمضان المبارک کی فضیلت و عظمت کو سمجھتے ہوئے، میں احکام شریعت اور رسول اکرم سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یقینا رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت کا عشرہ ہے، دوسرا عشرہ مغفرت کا عشرہ ہے اور تیسرا عشرہ نجات حاصل کرنے کا عشرہ ہے۔ لہذا ہر مومن کو چاہیے کہ رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں اللہ سے رحمت طلب کرے، اس کے حضور روئے گڑگڑائے آنسو بہائے اور اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کرے بے شک اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے۔ دوسرے عشرے میں اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھائے اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہیے اور یہ عہد کرنا چاہیے کہ ان شاءاللہ آج کے بعد میں تمام تر گناہوں کو چھوڑ دوں گا اور ہر وہ کام کروں گا جس میں اللہ کی رضا شامل ہوگی اور ہر وہ کام کو چھوڑ دوں گا جس میں اللہ کی ناراضگی شامل ہوگی۔ تیسرے عشرے میں ہر بندۂ مؤمن کو چاہیے کہ وہ کل قیامت محشر کے عذاب، اللہ کی ناراضگی، جہنم کی ہولناک و خوفناک منظر، حساب کی سختی اور طرح طرح کی مصیبتوں، پریشانیوں اور مشکلات سے اللہ کی بارگاہ میں نجات طلب کرے بے شک وہ اپنے بندوں پر رحم و کرم اور فضل فرمانے والا ہے۔ اور اللہ صراحتا اپنے بندوں سے مخاطب ہو کر ارشاد فرما رہا ہے کہ اے میرے بندو تم مجھ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو، اپنے کئے پر افسوس کرو،بندوں کے حقوق کو ادا کرو اور میرے حضور سجدہ ریز ہو جاؤ میں تمہاری تمام تر گناہوں کو معاف کر دوں گا اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہو۔ 

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جس میں ہم تیس روزے رکھتے ہیں وہ مہینہ نہایت ہی خاص اور شاندار مہینہ ہے کیونکہ ہم ان ایام میں روزوں کی بدولت  اللہ سے بہت قریب ہو جاتے ہیں۔ یقینا یہ مختصر سے عرصے کا روزہ ہمارے لیے باعث نجات، باعث عزت، باعث شرف اور باعث فخر ہوتی ہے کیونکہ ان روزوں کی برکت سے ہمارے درجات بلند کر دیے جاتے ہیں، ہمارے گناہ معاف کر دی جاتی ہیں اور ہمیں صالحین اور بزرگان دین کی صف میں کھڑا کر دیا جاتا ہے۔ ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور اللہ کے حضور صف بصف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے جیسا کہ ڈاکٹر اقبال نے کہا تھا : 

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز

  نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز 

اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ رب تبارک و تعالی ہمیں نیک اعمال کرنے، رمضان مبارک کے مقدس مہینے کو قرآن کی تلاوت، پانچ وقت نماز کی ادائیگی، نماز تراویح باجماعت پڑھنے اور ہر نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور سب سے زیادہ اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اس سے بھی زیادہ قرآن مقدس کی تلاوت کثرت کے ساتھ اور پانچ وقت کا نماز باجماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم.


محمد فداء المصطفیٰ گیاوی ؔ

رابطہ نمبر: 9037099731

ڈومریا ،مرشد نگر بھنگیا، گیا، بہار






تبصرے