حاجیو آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو!

 

       حاجیو آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو!

حاجیو آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو

رکنِ شامی سے مٹی وحشتِ شامِ غربت

اب مدینے کو چلو صبحِ دل آرا دیکھو

اللّٰہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:"ولو أنهم إذ ظلموا أنفسهم جاءوك فاستغفروا الله واستغفر لهم الرسول لوجدوا الله توابا رحيما"۔ ترجمہ: اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ تعالیٰ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔ (کنزالایمان)۔

   حضرت امام بہیقی بیان فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے زمانے کے مشائخ سے سنا ہے کہ جو شخص حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی قبر نور کے پاس یہ آیت پڑھے گا۔ " إن الله وملائكته يصلون على النبي يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما "(پ:22) ۔ اور اس آیت کے پڑھنے کے بعد ستر مرتبہ یہ درود شریف پڑھے (صلى الله عليك وآلك يا رسول الله صلى الله عليه وسلم)۔ تو در نور پر خدمت کے لئے مقرر فرشتہ اس شخص کو کہتا ہے۔ اے فلاں تیری ہر حاجت وضرورت پوری ہوگی۔ (شعب الایمان ، ج:8، ص: 102)۔

 حضرت کعب الاحبار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں: ہر طلوع فجر کے وقت ستر ہزار فرشتے آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر قبر انور کو گھیر لیتے ہیں اور درود و سلام عرض کرتے ہیں۔ جب شام ہوتی ہے تو وہ واپس چلے جاتے ہیں اور دوسرے ستر ہزار فرشتوں کی جماعت حاضر ہو جاتی ہے اس طرح ملائکہ کی حاضری ہر دن و رات ہوتی ہے حتی کہ جب قیامت قائم ہو گی تو اس وقت بھی آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ستر ہزار فرشتوں کی جماعت کے ساتھ تشریف لائیں گے۔ (شعب الایمان ، ج:8، ص 102)۔ 

حضرت کعب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب صبح ہوتی ہے تو ستر ہزار فرشتے مزار انور، قبر انور کے گردا گرد یعنی قبر شریف کے چاروں طرف حاضر ہو جاتے ہیں اور شام تک درود و سلام بھیجتے رہتے ہیں اور جب شام ہوتی ہے تو وہ فرشتے چلے جاتے ہیں اور دوسرا گروہ ستر ہزار فرشتوں کا حاضر در بار ہو جاتا ہے اور صبح ہونے تک تمام فرشتے مزار انور کو گھیرے رہتے ہیں اور درود و سلام بھیجتے رہتے ہیں اور فرشتوں کی حاضری کا یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا حتی کہ ہمارے آقا رسول اللہ صلی اللہ علی علیہ وآلہ وسلم قبر نور سے نکلیں گے اور ستر ہزار فرشتوں کے ساتھ قیامت کے دن تشریف لائیں گے۔ (جذب القلوب، ص: 269) ۔

          ستر ہزار فرشتوں کا گروہ ہر دن صبح کو اور ستر ہزار فرشتوں کی جماعت ہر دن شام کو  ہمارے حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار انور و اقدس پر حاضر ہوتی ہے اور فرشتے مزار نور کے چاروں جانب گھیرا ڈالے رہتے ہیں اور درود و سلام کا نذرانہ بارگاہ میں پیش کرتے رہتے ہیں۔ اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔

ستر ہزار صبح میں ستر ہزار شام

یوں بندگی زلف و رخ اٹھوں پہر کی ہے

اوپر بیان کردہ حدیث شریف سے واضح طور پر ظاہر و ثابت ہو گیا کہ کریم و مہربان احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار نور پر حاضر ہونا، صرف جائز و درست ہی نہیں بلکہ نور والے نوری مخلوق فرشتوں کی سنت ہے اور نوری مخلوق فرشتوں کا آنا جانا اللہ تعالیٰ کے حکم پر ہے تو ثابت و ظاہر ہوا کہ رحمٰن ورحیم رب تعالیٰ کی رضا و خشنودی بھی محبوب و مقبول نبی مصطفٰی جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار انور قبر نور کی حاضری میں ہے۔ اور حدیث شریف میں ہے کہ جو فرشتہ ایک بار مزار انور واقدس پر حاضری کا شرف حاصل کرلے گا پھر اسے قیامت تک دوسری مرتبہ حاضری نصیب نہیں ہوگی۔

          امتی دن ورات زندگی بھر اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار اقدس قبر انور پر حاضری دیتا رہے تو اس کے لئے کوئی پابندی نہیں ہے۔ اور امام عشق و محبت اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔

 جو ایک بار آئے دوبارہ نہ آئیں گے

رخصت ہی بارگاہ سے بس اس قدر کی ہے

معصوموں کو ہے عمر میں صرف ایک بار

عاصی پڑے رہیں تو صلہ عمر بھر کی ہے

امتی کیسا بھی ہو نیک ہو یابد، برا ہو یا بھلا، ہر وقت حاضری کی سعادت حاصل کر سکتا ہے کوئی روک ٹوک نہیں : 

عاصی بھی ہیں چہیتے یہ طیبہ ہے زاہد و 

مکہ نہیں کہ جانچ جہاں خیر وشر کی ہے

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ در شاہ پر فرشتے حاضر ہو کر درودو سلام پیش کرتے ہیں تو جن پر دوسری حاضری کی پابندی ہے جب درود شریف ان فرشتوں کی عادت ہے توللہ فیصلہ کرو کہ ہم ہستیوں کا حق فرشتوں سے زیادہ ہے کہ نہیں؟ اس لئے ہم غلاموں پر لازم و ضروری ہے ہم درود و سلام کا ہدیہ نذرانہ اپنے مشفق و مہربان آقا محبوب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے در بارنو ورحمت میں پیش کرتے رہیں جس کے صدقہ طفیل ہم امت پر حاضری کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ ایک خاص بات یہ عرض کرنا ہے کہ کچھ لوگ اس طرح کی بات کرتے ہیں کہ جب درود شریف پڑھا اور بھیجا جاتا ہے تو فرشتے ، امتی کا درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دربار میں پیش کرتے ہیں اس وقت آپ کی روح قبر میں لوٹا دی جاتی ہے۔

اب مجھے کہنا اور بتانا یہ ہے کہ جب فرشتے ہزاروں کی تعداد میں اور بے شمار امتی صبح سے شام تک اور شام سے سے صبح تک ہر وقت در شاہ پر حاضر رہتے ہیں اور درودو سلام پیش کرتے رہتے ہیں تو کوئی سانس اور لمحہ اور سکنڈ منٹ اور کوئی وقت ایسا گزرتا ہی نہیں ہے کہ جس میں حاضری دینے والے حاضر بارگاہ نہ رہتے ہوں اور درودو سلام پڑھنے والے درود و سلام پڑھتے نہ نظر آتے ہوں۔ تو ثابت ہو گیا کہ  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کی روح انور جسم انور کے ساتھ ہر آن ولمحہ اور ہر دن ورات بلکہ ہر وقت حاضر و موجود رہتی ہے روح نور کے غائب وغیر حاضر ہونے کا عقیدہ بے اصل ہے اور مومن خوش عقیدہ جنتی مسلمان کا ایمان و عقیدہ تو یہ ہے کہ ہمارے سرکار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باذن اللہ ہر وقت زندہ ہیں، اپنے در نور پر حاضر ہونے والوں کو دیکھتے ہیں اور پہچانتے بھی ہیں اور غلاموں کو زیارت کی لذت سے نوازتے ہیں اور امتی حاضر دربار یا دنیا کے کسی حصہ میں موجود ہے ہر حال میں اس کی فریاد سنتے ہیں اور اس شخص کی مدد فرماتے ہیں۔ سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:۔

 فریاد امتی جو کرے حال زار میں

 ممکن نہیں کہ خیر بشر کو خبر نہ ہو

ان پر درود جکو کس بے کساں کہیں 

ان پر سلام جن کو خبر بے خبر کی ہے 

دوسری خاص بات یہ عرض کرنا ہے کہ امتی کا درود و سلام فرشتے لے جاتے ہیں اور پیش کرتے ہیں اور وہ فرشتے ہو جوزمین و آسمانوں کے مختلف جگہوں پر اور جنت میں بیت المقدس اور کعبہ معظمہ میں خدمت پر مامور ہیں جو اپنی جگہیں چھوڑ کر جا نہیں سکتے اور محبوب خدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم پر درود و سلام پڑھتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ان فرشتوں کا درود و وسلام کون لے جا کر بارگاہ نور میں پیش کرتا ہے؟ کیا ندوہ اور دیو بند والے یہ کام کرتے ہیں۔ العیاذ باللہ تعالی۔ اللہ تعالیٰ جب دین و ایمان سلب کر لیتا ہے تو دماغ و عقل ٹیڑھی ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے امن و پناہ میں رکھے۔ آمین۔

 اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی طاقت وقوت سے، فرش سے عرش تک مغرب سے مشرق تک ، شمال سے جنوب تک ، کہیں سے بھی آپ کا عاشق جب درود وسلام پڑھتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس عاشق کو دیکھتے بھی ہیں اور اس کے درود و سلام کو خود سنتے ہیں اور فریاد سن کر اس کی مدد بھی فرماتے ہیں۔ ( دلائل النبوة، امام بہیتی ، ج:1 ص: 280) ۔ جیسا کہ حدیث صحیح میں ہے کہ محبوب خدا غیب داں رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب جبرائیل علیہ السلام آسمانوں سے زمین پر نزول فرمانے کے لئے آسمانوں کا دروازہ کھولتے ہیں تو دروازہ کے کھلنے کی آواز کو میں اپنے حجرہ میں سنتا ہوں۔ جب ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم  آسمانوں کے دروازں کے کھلنے کی آواز کو سنتے ہیں تو امتی جہاں سے پکارے اس کی آواز بھی سنتے ہیں۔ عاشق مصطفیٰ پیارے رضا اچھے رضا امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:۔ 

دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان

 كان لعل کرامت یہ لاکھوں سلام 

ہم غریبوں کے آقا پہ بے حد درود 

ہم فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام 

          در نور، بارگاه حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حاضری کے وقت ملائکہ اور عاشقوں کا درود و سلام پیش کرنا اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دوسرے اعمال کے مقابل زیادہ محمود و مقبول ہوتا ہے۔عاشق مصطفیٰ امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:۔ 

غور سے سن تو رؔضا! کعبے سے آتی ہے صدا

میری آنکھوں سے مِرے پیارے کا روضہ دیکھو

اللّٰہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی مدینے منورہ کی پاک حاضری عطا فرمائے اور حج بیت اللہ شریف کی توفیق دے۔ میرے مولا ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن کو تو سننے والا ہے ہمارے دلوں کی فریاد کو سن لے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔


محمد فداء المصطفیٰ گیاوی ؔ

رابطہ نمبر: 9037099731

ڈومریا ،مرشد نگر بھنگیا، گیا، بہار

 

تبصرے