جشن عید میلاد النبی ﷺ دنیا کا سب سے بڑا جشن ہے

 

 

جشن عید میلاد النبی ﷺ دنیا کا سب سے بڑا جشن ہے!

          ماہ ربیع الاول خوشیوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے۔ربیع کا معنی بہار ہوتا ہے یعنی خوشیاں۔ ہر طرف شادمانی کا سماں پھیلا ہوا نظر آتا ہے اور سب لوگ عقیدت مندی کے ساتھ جشن عید میلاد النبی مناتے ہیں اور تا صبح قیامت یہ جشن محمدی منایا جائے گا کیونکہ یہ دنیا کا سب سے بڑا جشن جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیاور اگر کوئی اس جشن کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے یا کرے گا تو وہ خود ہلاک و برباد ہو جائے گا کیونکہ یہ جشن صرف اس عالم فانی میں بسنے والے مختلف مخلوقات ہی نہیں مناتے ہیں بلکہ اللہ ربّ العزت اپنے معصوم فرشتوں کے ساتھ جشن عید میلاد النبی مناتا ہے۔اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے ''کل من علیہا فان ویبقی وجہ ربک ذو الجلال والإکرام'' یعنی ہر شے فنا ہوجائیں گی اور اگر باقی رہنے والی کوئی چیز ہے تو وہ ذکر اللہ اور ذکر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ورنہ ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔ 

          اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے'' لقد جائکم رسول من أنفسکم'' کہ بیشک رسول تمہیں میں سے تشریف لا چکے۔ اللہ کے حبیب، مخلوق کے طبیب، سید الثقلین، امام الحرمین، شفیعنا فی الدارین، شفیع المذنبین اور ہم سب کے پیارے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تشریف آوری نے اس عالم فانی کو ایک نئی زندگی بخشی۔ عرب کی سرزمین زنا خوری، شراب نویسی اور بیٹیوں کو زندہ درگور کر دینا جیسی مہلک بیماریوں میں مبتلا تھی، پورے عرب کے لوگ ذلالتوں گمراہی کی دلدل میں پھنس پڑے تھے،کوئی بھی معبود حقیقی کو جانتا تک نہیں تھا،متعدد قسم کے خداؤں کی عبادت کی جا رہی تھی،کعبہ کے صحن میں کئی قسم کے بت موجود تھے اور اگر الغرض میں کہوں تو پورا جزیرہ عرب متنوع قسم کی برائیوں کی آماجگاہ بن چکا تھا تو اس پر فتن دور میں لوگ ایسے قائد اور رہبرِ ملت کے تلاش میں تھے کہ کوئی تو ایسا مسیحا اور مرد مجاہد آئے جو اس عرب کی سرزمین کو کو سبز و شاداب کر دے، ضلالت و گمراہی کے بادل کو چاک کر دے اورسارے برائیوں کا خاتمہ کرے۔ بس اس رب کریم کا فضل و کرم ہوا کہ جزیرہ عرب کی سرزمین پر اللہ کے حبیب، مخلوق کے طبیب، سید الثقلین، امام الحرمین، شفیعنا فی الدارین، شفیع المذنبین اور ہم سب کے پیارے آقا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہوئی اور جزیرہ عرب گندگی کے دلدل سے نکل کر ایک اونچے مقام پر پہنچ گیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا یہ عالم تھا کہ قیصر و کسریٰ کے بڑے بڑے محلات بھی ان کی پیدائش کی خوشی میں سجدہ ریز ہو گئے تھے۔ 

           اللہ تبارک و تعالی نے ہمیں زندگی عطا کی مگر احسان نہیں جتلایا،اس رب کریم نے ہمیں ہاتھ عطا کی تاکہ ہم غریبوں اور محتاجوں کی امداد کرسکے مگر احسان نہیں جتلا یا،اس رب کریم نے ہمیں پیر عطا کیے تاکہ ہم اچھے کاموں کو انجام دے سکے مگر احسان نہیں جتلایا،ااس رب کریم نے ہمیں آنکھ عطا کی تاکہ ہم قرآن مقدس کی تلاوت صحیح معنوں میں اچھی طرح کرسکیں مگر احسان نہیں جتلایا،اس نے ہمیں کان عطا کیا تاکہ ہم قرآن و حدیث کی باتوں کو سنے اور اس پر عمل پیرا ہوں مگر احسان نہیں جتلایا،اللہ رب العزت نے ہمیں زبان عطا کی تاکہ ہم لوگوں کو دین اسلام کی طرف دعوت دیں مگر احسان نہیں جتلایا، اللہ نے ہمیں ایمان عطا کیا مگر احسان نہیں جتلایا اور اسی نے ہمیں قرآن عطا کیا مگر احسان نہیں جتلایا۔ مگر جب جشن ولادت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی باری آئی تو اللہ تبارک و تعالی نے اس آیت کریمہ سے تمام لوگوں پر احسان جتلایا کہ '' لقد من اللہ علی المؤمنین إذ بعث فیہم رسولا'' کہ بیشک اللہ تبارک و تعالی مومنوں پر احسان جتا ہے کہ ان میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جلوہ گر ہوئے۔ جو نبی رحمت للعالمین کل قیامت میں تمام نبیوں کے سردار اور شفاعت دلانے میں سب سے اول مقام پر ہوں گے وہ ہم سب کے نبی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے اور الحمداللہ ہم یہ جشن محمدی اسی لئے خوشی سے مناتے ہیں کہ ہم اس نبی رحمت لعالمین کے امتی ہیں اور بھلا کیوں نہ منائیں جشن محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کیوں کہ ہم اسی نبی کے صدقے میں پیدا کیے گئے ہیں۔ 

           اس سلسلے میں حدیث قدسی ہے۔ لَوْلَاکَ لَمَا خَلَقْتُ الْأَفَلَاکَ وَالارْضِینَ۔ اے محبوب! اگر آپ کو پیدا کرنا مقصد نہ ہوتاتو نہ زمین پیدا کرتا نہ آسمان۔ اے محبوب اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں جبرئیل کو پیدا نہ کرتا، اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں اسرافیل کو نہ پیدا کرتا، اور اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں میکائیل کو پیدا نہ کرتا، آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں عزرائیل کو نہ پیدا کرتا، اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا فرشتوں کی مقدس جماعت کو پیدا نہ کرتا،اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو پہاڑوں کو نہ پیدا کرتا،اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو سات سمندروں کو نہ پیدا کرتا،اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا میں مختلف قسم کے انسانوں کو نہ پیدا کرتا اور الغرض اے محبوب اگر آپ کو پیدا کرنا مقصود نہ ہوتا تو میں آدم سے لے کر عیسی علیہ السلام تک اور جتنے بھی اس دنیا میں مخلوقات موجود ہیں کسی بھی چیز کو پیدا نہ کرتا تمام چیزیں آپ ہی کے میلاد کے صدقے میں پیدا ہوئی ہے۔ اور اور بھلا ہم اہل سنت والجماعت مسلک اعلی حضرت کے ماننے والے جشن عید میلاد النبی کیوں نہ منائے کیونکہ یہ ہمارے زندگی کا اساس ہے۔ اسی لیے تو مجدد دین وملت سرکار اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں۔

زمین و زماں تمہارے لیے مکین و مکاں تمہارے لیے

چنین و چناں تمہارے لیے بنے دو جہاں تمہارے لیے

دہن میں زباں تمہارے لیے بدن میں ہے جاں تمہارے لیے

ہم آئے یہاں تمہارے لیے اٹھیں بھی وہاں تمہارے لیے

 اور دوسری جگہ ہم سب کے رضا، اچھے رضا، سچے رضا اور پیارے رضا امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان بریلی کی سرزمین سے پکار اٹھتے ہیں: 

حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائش مولا کی دھوم

مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے 

          مشہور عالم دین اور مفسر قرآن احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ رقمطراز ہیں کہ: آج اس عظیم الشان انسان کی پیدائش کا دن ہے جو زمین پر بسنے والے تمام انسانوں کے لیے رحمت بن کر تشریف لائے اور وہ اصول اپنے ساتھ لائے جن کی ہیروی میں ہر فرد انسانی، ہر قوم و ملک اور تمام نوع انسان کے لیے یکساں فلاح اور سلامتی ہے۔ 

          یہ دن اگرچہ ہر سال آتا ہے مگر اب کے سال یہ ایسے نازک موقعے پر آیا ہے جب کہ زمین کے باشندے ہمیشہ سے بڑھ کر اس دانائے کامل کی رہنمائی کے محتاج ہیں۔ معلوم نہیں، مسٹر برناڈشا نے یہ جان بوجھ کر کہا تھا یا بے جانے بوجھے، مگر جو کچھ انہوں نے کہا وہ بالکل سچ تھا کہ ''محمد اس وقت دنیا کے ڈکٹیٹر ہوتے تو دنیا میں امن قائم ہو جاتا''۔ اور میں اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر کہتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں موجود نہ سہی ان کے پیش کردہ اصول تو بے کم و کاست موجود ہیں۔ ان کے اصولوں کو بھی اگر ہم راست بازی کے ساتھ ڈکٹیٹر مان لیں تو وہ سارے فتنے ختم ہو سکتے ہیں جن کی آگ سے آج نسل انسانی کا گھر جہنم بنا ہوا ہے۔ 

          الحمدللہ یہ جشن دنیا کا سب سے بڑا جشن ہے جسے اس دنیا کے سبھی لوگ خوشی خوشی مناتے ہیں۔ اور یہ جشن ایک ایسا جشن ہے جو کئی صدیوں سے چلتا آرہا ہے اور کئی صدیوں تک چلتا رہے گا۔ اس جشن محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو چلانے والے لوگ بھی کثیر تعداد میں امنڈ کر سامنے آئیں گے اور جو ان کے مخالفین ہوں گے ان کا مقابلہ وہ قرآن و حدیث کے جذبے کے ساتھ کریں گے اور جشن محمدی کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلائیں گے۔ 

          اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں بھی جشن عید میلاد النبی دل کی اتھاہ گہرائیوں سے منانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے بچوں کے دلوں میں بھی عشق نبی اور حب نبی کا جذبہ بیدار ہونے کی اللہ توفیق دے آمین بجاہ سید المرسلین



تحرير:محمد فداء المصطفیٰ گیاوی

رابطہ نمبر: 9037099731

ڈومریا ،مرشد نگر بھنگیا، گیا، بہار  





 

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں