قطب الزمان سید ِعلوی مولی الدویلہ ممبرمی ؒ کی فرمودہ تین کتابیں
اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ
اولیاء ِ کرام کی ملفوظات بندوں کی فلاح و بہبودی کے لئے ہوتی ہے ۔ ان کے جو احوال
ہوتے ہیں وہ پتھر کی لکیر کی طرح دل پر نقش ہوجاتے ہیں ۔ اولیاء ِ کرام اور عارفین
عظام کے حیات طیبہ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات آشکار ہوجاتی ہے کہ جو شخص ان کے
ارشادا ت اورملفوظات پر عمل پیرا ہوتاہے وہ خدا تبارک و تعالی کا مقرب بندہ بن
جاتاہے ۔
قطب الزمان سید ِ علوی مولی الدویلہ رحمہ
اللہ عنہ اپنے اشعار میں بطور خاص تین کتابوں کے نام ذکر کرتے ہیں اور فرماتے ہیں
کہ یہ تین کتابیں صوفیاء کرام کی رزق ہے ۔
نفائس الدرر کتاب لاأذکیاء
جوھرۃ التوحید رزق الأصفیاء
ھذہ الثلاثۃ حفظھافی البال
حتی زوال الانجلیز الوالی
قطب الزمان سید ِ علوی مولی الدویلہ رحمہ اللہ عنہ اس اشعار میں راہ
سلوک اختیارکرنے والوں سے مخاطب ہوکر فرمارہے ہیں کہ (۱) نفائس الدرر (۲)کتاب الاذکیاء (۳) جوھرۃ التوحید یہ
تینوں کتابیں صوفیاء کی رزق ہیں ۔یہ تینوں کتابوں کو اپنے دلوں میں اچھے سے نقش
کرلو اور یاد کر لو یہاں تک کہ انگریزوں کی تسلط سرزمین ہندوستان سے ختم ہوجائے
۔
سید ِ علوی مولی الدویلہ رحمہ اللہ عنہ
یاد کرنے کے لئے اس وجہ سے بولے کیوں کہ یہ تینوں کتابیں منظومات میں سے ہیں ۔
مذکورہ بالاتینوں کتابوں کے بارے میں یہ بول سکتے ہیں کہ یہ فن تصوف سے تعلق رکھتی
ہے ۔لیکن ان میں سے دو کتابیں جو جوھرۃ التوحیدامام ا لقانی مالکی رحمہ اللہ عنہ
کی اور نفائس الدرر قطب الزمان سید ِ علوی مولی الدویلہ رحمہ اللہ عنہ کے مرید خاص
عمر قاضی بلنکوتی کی خاص طور پر فن عقائد سے تعلق رکھتی ہے ۔ تیسری کتاب کتاب
الأذکیاء امام زین الدین مخدوم اول کی ہے جو کہ فن تصوف سے متعلق مسائل پر گفتگو
کرتی ہے ۔
یہ سب کتابیں مطالعہ کرنے کے بعد یہ بات
کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ شریعت،حقیقت او رطریقت کے مابین کیا رشتہ ہے ۔ بغیر
شریعت پر عمل کئے کوئی بھی شحص طریقت او رحقیقت تک ہر گز نہیں پہنچ سکتاہے ۔
اوران کی مشہو رترین کتابوں میں سے ایک
مشہورکتاب ‘‘السیف البتار لمن یوالی الکفار و یتخذونھم من دون اللہ و رسولہ
والمؤمنین أنصار’’بھی ہے ۔درحقیقت یہ کتاب آپ سے پوچھے گئے آٹھ مختلف سوالات کے
مدلل جوابات ہیں۔یہی وہ کتاب ہے جس نے باشندگان ملیبار کے دل میں انگریزوں کے خلاف
جہاد کرنے کی روح پھونکی۔ اسی کتاب کی مرہون منت کہیے کہ باشندگان ملیبار نے ملک
کو انگریزوں کے تسلط سے بچانے کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ جنگ آزادی کی آتش
میں جل کر راکھ بن گئے۔ ملاپورم سے لے کر چیرور بازار اور کوچے خون سے لالہ زار ہو
گئے ۔ شہروں میں جگہ جگہ پھانسیوں کے پھندے لگا دیے گئے ۔ ہزاروں باشندگان ملیبار
کے سرقلم کردیئے گئے ۔ ان مجاہدین میں چند کا نام آزادی کے افق پر اب تک سرخرو اور
سنہرے حرفوں میں لکھا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ آزادی کی اس عظیم بغاوت و جنگ میں ہندو
مسلم یکجہتی اپنے شباب پر تھی اور آزادی کا نعرہ اگر کسی نے کھل کر لگایا تھا تو
وہ تھے حضور قطب زماں جو انتہائی جواں مردی کے ساتھ انگریزوں کے خلاف بڑے حوصلے سے
لڑتے رہے اور زندگی کے آخری لمحات تک دشمنوں کی گرفت میں نہیں آئے۔''السیف
البتار'' کے علاوہ عدۃ الأسراء، تاریخ العرب و العربیۃ آپ کی اہم و مشہور تصنیفات
میں سے ہیں ۔
تحرير:محمد فداء المصطفیٰ گیاوی
رابطہ نمبر: 9037099731
ڈومریا ،مرشد نگر بھنگیا، گیا، بہار
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں